نادِ علیؑ اصل میں یہ ہی تو ھے یادِ علیؑ
وجد میں جب بھی تیرا نام میں لیتا ہوں علیؑ
بیٹھے بیٹھے ہی نجف گھومتا رہتا ہوں علیؑ
دل دھڑکنےکی صداؤں میں بھی سنتاہوں علیؑ
اے میرے مولا علیؑ یہ محبت تیری
راہ جیسی بھی ہو مجھکو نہیں گرنے دیتی
خیبری جنگ میں چالیسواں دن آیا تو
کہا اللہ نے جبرئیل نبیؐ سے کہدو
وہ جو مظہر ہے عجائب کا پکارو اُسکو
جب علیؑ آئیگا سب بدل جائیگا
جیت جاؤگے ابھی جنگ پڑھو میرے نبیؐ
راستہ نیل میں موسٰیؑ کو دکھادیتا ھے
کشتیِ نوحؑ سے طوفان ہٹادیتا ھے
اور کہیں نار کو گلزار بنادیتا ھے
حضرتِ آدمؑ سے مصطفٰیؐ تک سب کے
کام آیا ھے یہی ورد جہاں جسنے پڑھی
میرا انداز ملنگانہ بنادے مولاؑ
جو تجھے دیکھلے وہ دانہ بنادے مولاؑ
مجھکو بہلول سا دیوانہ بنا دے مولاؑ
ٰعشق اتنا ھے مجھے میرے مولا تجھسے
میرے سینے میں ہے دل اور ھے اُس دل پہ لکھی
کھویا رہتا ہوں شب و روز تری یادوں میں
زندگی بن کے تو بستا ھے میری سانسوں میں
دل لگا رہتا ہر وقت تری باتوں میں
ایسا لگتا ھے مجھے ساتھ ھے تو میرے
تری یادوں سے نکلنے نہیں دیتی ہے کبھی
نیزہ اکبرؑ کے کلیجے سے نکالا تو پڑھی
تیر بےشیر کی گردن سے جو کھینچا تو پڑھی
ایک گٹھڑی میں جو قاسمؑ کو سمیٹا تو پڑھی
لاشہ جب عونؑ و محمدؑ کا اُٹھایا تو پڑھی
کٹ گئے ہاتھ گرا گھوڑے جب یادِ علیؑ
شاہؑ لاشے پہ گئے پڑھتے ہوئے نادِ علیؑ
الغرض شہؑ کا گلا شمر نے جب کاٹا
کچھ قدم دور سے رو روکے بہن پڑھتی رہی
پہنچیں دربار کے دروازے پہ زینبؑ جسدم
خاک پہ ایسی گریں پھرنہیں اُٹھ پائےقدم
یاد بابا کی جب آئی تو ہوئیں آنکھیں نم
روکے زینبؑ نے کہا ہو کہاں اے بابا
جب مدد کے لئے بابا کو پکارا تو پڑھی
بیڑیوں پر جو گراتی رہی پانی لاکر
جو بہن شام تک آئی تھی طمانچے کھاکر
قید سے جو نہیں جاپائی رہائی پاکر
اُس بہن کا لاشہ قبر میں جب رکھا
اُس گھڑی سیدِ سجادؑ کے ہونٹوں پر تھی
جسکےسینےمیں ھےغم زہراؑ کےاُجڑے گھر کا
بس وہ درویش ھے ذیشان و رضا اِس در کا
اُس پہ رہتا ہے کرم شام و سحر حیدرؑ کا
یاحُسینا کہنا غم میں روتے رہنا
اپنے سائے میں عزاداروں تمہیں رکھیگی
وجد میں جب بھی تیرا نام میں لیتا ہوں علیؑ
بیٹھے بیٹھے ہی نجف گھومتا رہتا ہوں علیؑ
دل دھڑکنےکی صداؤں میں بھی سنتاہوں علیؑ
اے میرے مولا علیؑ یہ محبت تیری
راہ جیسی بھی ہو مجھکو نہیں گرنے دیتی
خیبری جنگ میں چالیسواں دن آیا تو
کہا اللہ نے جبرئیل نبیؐ سے کہدو
وہ جو مظہر ہے عجائب کا پکارو اُسکو
جب علیؑ آئیگا سب بدل جائیگا
جیت جاؤگے ابھی جنگ پڑھو میرے نبیؐ
راستہ نیل میں موسٰیؑ کو دکھادیتا ھے
کشتیِ نوحؑ سے طوفان ہٹادیتا ھے
اور کہیں نار کو گلزار بنادیتا ھے
حضرتِ آدمؑ سے مصطفٰیؐ تک سب کے
کام آیا ھے یہی ورد جہاں جسنے پڑھی
میرا انداز ملنگانہ بنادے مولاؑ
جو تجھے دیکھلے وہ دانہ بنادے مولاؑ
مجھکو بہلول سا دیوانہ بنا دے مولاؑ
ٰعشق اتنا ھے مجھے میرے مولا تجھسے
میرے سینے میں ہے دل اور ھے اُس دل پہ لکھی
کھویا رہتا ہوں شب و روز تری یادوں میں
زندگی بن کے تو بستا ھے میری سانسوں میں
دل لگا رہتا ہر وقت تری باتوں میں
ایسا لگتا ھے مجھے ساتھ ھے تو میرے
تری یادوں سے نکلنے نہیں دیتی ہے کبھی
نیزہ اکبرؑ کے کلیجے سے نکالا تو پڑھی
تیر بےشیر کی گردن سے جو کھینچا تو پڑھی
ایک گٹھڑی میں جو قاسمؑ کو سمیٹا تو پڑھی
لاشہ جب عونؑ و محمدؑ کا اُٹھایا تو پڑھی
کٹ گئے ہاتھ گرا گھوڑے جب یادِ علیؑ
شاہؑ لاشے پہ گئے پڑھتے ہوئے نادِ علیؑ
الغرض شہؑ کا گلا شمر نے جب کاٹا
کچھ قدم دور سے رو روکے بہن پڑھتی رہی
پہنچیں دربار کے دروازے پہ زینبؑ جسدم
خاک پہ ایسی گریں پھرنہیں اُٹھ پائےقدم
یاد بابا کی جب آئی تو ہوئیں آنکھیں نم
روکے زینبؑ نے کہا ہو کہاں اے بابا
جب مدد کے لئے بابا کو پکارا تو پڑھی
بیڑیوں پر جو گراتی رہی پانی لاکر
جو بہن شام تک آئی تھی طمانچے کھاکر
قید سے جو نہیں جاپائی رہائی پاکر
اُس بہن کا لاشہ قبر میں جب رکھا
اُس گھڑی سیدِ سجادؑ کے ہونٹوں پر تھی
جسکےسینےمیں ھےغم زہراؑ کےاُجڑے گھر کا
بس وہ درویش ھے ذیشان و رضا اِس در کا
اُس پہ رہتا ہے کرم شام و سحر حیدرؑ کا
یاحُسینا کہنا غم میں روتے رہنا
اپنے سائے میں عزاداروں تمہیں رکھیگی
0 Comments:
Please do not enter any spam link in the comment box.