Alaikunna Minni Assalam Lyrics Shahid Ali Shahid New Nohay 2022




علیکن منی السلام 
کہتے تھے یہ شاہ انام

تم سب کی خاطر غم کی خبر ہے
مقتل کی جانب میرا سفر ہے 
دیں کی بقا پر میری نظر ہے
جب تک یہ باقی خون جگر ہے
جاری رہے میرا قیام 

میں کربلا جس دم آکے پہنچا 
کس کی زمیں ہے یہ پہلے پوچھا
پھر اسکو فورا میں نے خریدا
اور اس عمل سے تمکو سکھایا
کیا ہے حلال کیا ہےحرام

اے میرے شیعوں یہ کربلا ہے
عباس کی جو طرز وفا ہے 
اکبر کے لاشے سے جو ملا ہے 
جو خون اصغر سے رس رہا ہے
تم یاد رکھنا وہ پیام

تسکین کوئی پل بھر نہ ہوگی
سیراب میری دختر نہ ہوگی
بہنوں کے سر پر چادر نہ ہوگی
پھر بھی ہراساں خواہر نہ ہوگی
جب کربلا سے پہنچے شام

شہ وقت رخصت بیٹی سے بولے
میری سکینہ لگ جا گلے سے
ماریں گے تجھکو ظالم طمانچے
بوسے  بھی لوں رخساروں کے تیرے
جو ہونگے ہئے نیلے تمام 

عامر سے کہتے ہیں شاہ صفدر
کرب و بلا کا دیکھو یہ منظر
ہے میرے زانو پہ جون کا سر
یعنی جہاں میں سب ہوں برابر 
قائم کرو ایسا نظام 

علیکن منی السلام 
کہتے تھے یہ شاہ انام
Categories:
Similar Posts

0 Comments:

Please do not enter any spam link in the comment box.