وقت امداد ہے امداد کو آؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آ کے سجاؤ مہدی
آج دنیا میں وباؤں کے ہیں طوفاں ہر سو
آج ہیں موت کی آغوش میں انساں ہر سو
آدمیت مرے مولا ہے پریشاں ہر سو
پردۂ غیبت کبری کو اٹھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
دل تڑپ کر یہی کہتا ہے کہوں اے سرکار
جاگتی آنکھوں سے اے کاش کروں میں دیدار
کاش اب کعبے میں سج جاۓ تمہارا دربار
منکروں کو یہ نظارا بھی دکھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
یہ دیا ہم نے امیدوں کا جلا رکھا ہے
اپنے اس دل کو عزا خانہ بنا رکھا ہے
علم حضرت عباس سجا رکھا ہے
ہم غریبوں کے نصیبوں کو جگاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
منتظر ہم ہیں مگر جانتے ہیں اپنا حال
اپنے کردار سے ہے آج ہمارا یہ زوال
تم کو دن رات رلاتے ہیں ہمارے اعمال
ہم کو بھی سچا عزادار بناؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
یہ تو اللہ کو معلوم ہے کب ہوگا ظہور
کب زمانے میں نظر آۓ گا سرکار کا نور
اپنے انجام کو کب پہنچے گا رجعت کا شعور
معجزہ یہ بھی زمانے کو دکھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
خوں رلاتی ہوئ مقتل کی اذاں دیکھی ہے
تم نے اصغر کی نکلتی ہوئ جاں دیکھی ہے
علی اکبر کے کلیجے میں سناں دیکھی ہے
ظالموں کو ذرا قبروں سے اٹھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
یہ بھی دیکھا ہے چھنے کیسے سکینہ کے گہر
کس طرح کاٹا گیا سید مظلوم کا سر
بے ردائ میں کیا کیسے اسیروں نے سفر
آگ سینوں میں لگی ہے جو بجھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
ہم بھی فریاد سر فرش عزا کرتے ہیں
غم شبیر میں ہم آہ و بکا کرتے ہیں
اے ظفر ہم بھی زیارت کی دعا کرتے ہیں
پیاس ان آنکھوں کی اب آکے بجھاؤ مہدی
اک نئ کرب و بلا آکے سجاؤ مہدی
0 Comments:
Please do not enter any spam link in the comment box.