Abbas A.S Key Bazu Lyrics - Zaidi Brothers - Noha Muharrum 1442 / 2020

        

Abbas Key Bazu 

ریتی پہ ٹرپتے ملے عباس کے بازو۔
شبیر سے اٹھتے نہ تھے عباس کے بازو۔

آیا ہے علم، آۓ نہ عباس دلاور
زینب سے کہا شاہ نے یہ سر کو جھکا کر۔
مشکیزہ چِھدا، کٹ گۓ عباس کے بازو۔

جو، رن میں گِرا ہاتھوں کے بل آیا زمیں پر
رخسار کے بل ہاۓ گرا رن میں دلاور۔
افسوس سلامت نہ تھے عباس کے بازو۔

ڈھارس تھی ہمیں جب تھے تیرے بازو سلامت
اب آۓ گی اے غازی تیرے بھائ پہ آفت
روتے ہیں شہ دیں لۓ عباس کے بازو۔

پرچم نے پڑھا نوحہ، کیا مشک نے ماتم۔
شبیر کا دل ہو گیا اس حال میں پر غم
دیکھے جو تڑپتے ہوۓ عباس کے بازو۔

اک بھائ کا غم بھائ نے کس طرح سہا تھا
یہ دل ہی بتا سکتا ہے اُس تشنہ دہن کا
شبیر سے کیسے اُٹھے عباس کے بازو۔

عباس کی مظلومی پہ روتا تھا مدینہ
جب گونجتا تھا مادر عباس کا نوحہ
ہاۓ میرے غازی، میرے عباس کے بازو

پانی نہیں اے عون بہا خون جری کا
پھرنے لگی نم آنکھوں میں تصویرِ سکینہ
شانوں سے جدا جب ہوۓ عباس کے بازو۔
Similar Posts

0 Comments:

Please do not enter any spam link in the comment box.