Haye Abbas Alamdar a.s Lyrics Tariq Purkistani New Nohay 2022




ہائے عباس علمدار
کربوبلا کے بن میں زینب کا تھا یہ نوحہ

دل میں بسایا تیرا ارمان فاطمہ نے
مانگا تھا تجھ کو رب سے سجدوں میں مرتضی نے
لاشے پہ باوفا کے کہتی تھی بنتِ زہرا


بیٹی کو شاہِ دیں کی دروں سے مارتے ہیں
اولادِ مصطفیٰ کو باغی پکارتے ہیں
ہر سمت ہیں ستمگر کوئی نہیں ہے اپنا

نیزوں سے مارتے ہیں برسا رہے ہیں پتھر
ہر سمت سے ستمگر کرتے ہیں وار اِس پر
حامی نہیں ہے کوئی دلبندِ فاطمہ کا


آئے نہیں پلٹ کر مقتل میں جو گئے ہیں
اٹھارہ میرے بھائی مقتل میں سو گئے ہیں
چادر بھی چھن گئی ہے سر پر نہیں ہے سایہ

بھائی کی لاڈلی کو کوئی رُلا رہا ہے
آکر کوئی ستمگر خیمے جلا رہا ہے
برسا رہا ہے کوئی عابد پہ تازیانہ

کس کس کو میں سبھالوں کہتی ہے بنتِ زھرا
بچوں کو ڈھونتی ہیں امِ رباب و فروا
اکبر کو یاد کرکے غش کھا رہی ہے لیلیٰ

اے شمس کتنا پُر غم منظر تھا علقمہ کا 
لاشہ تڑپ رہا تھا عباسِ باوفا کا
جب تذکرہ ردا کا زینب کے لب پہ آیا
Categories:
Similar Posts

0 Comments:

Please do not enter any spam link in the comment box.