Aye Rozadaron Khaki Urao Lyrics Mesum Abbas PAKNOHAY



اے روزہ داروں خاک اُڑاو
 تابوُت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا
اس دن کوبھی عاشوُر بناو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

حسنین سے کرتی تھیں بُکا زینبِ کُبریٰ
تازہ ہے ابھی مادرِ دلگیر کا صدمہ
اب داغ یتیمی کا اُٹھاو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

اک سمت سے تابوت اُٹھائینگے فرشتے
اور محوِ بُکا دوسری جانب سے ہیں بیٹے
سلمان و ابوزر کو بُلاو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

اب کون بھلا سایۂ دیواربنے گا
بیواوں یتیموں کا مددگار بنے گا
کُوفے کے غریبوں کو بتاو
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

یہ غم بنِ مُلجم نے دیا آلِ نبی کو
سجدے ميں کیا قتل میرے بابا علی کو
اے لوگو میرا درد بٹاو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

بابا نے دمِ رُخصت ِ آخر یہ کہا تھا
عبّاس ہے ضامن میری زینب کی ردا کا
غازی کو یہ احساس دلاو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

تابوت میرا ناقے پہ کردینا رونہ
رُک جائے جہاں ناقہ وہیں قبر بنانا
ہے وقت وصیّت کو نبھاو 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

اکیسویں رمضان قیامت کا تھا منظر
تھی زینبِ مُضطر کی صدا میثم و مظہر
اب کیسے جیوں کوئی بتا و 
تابوت اُٹھ رہا ہے جنابِ امیر کا

Categories:
Similar Posts

0 Comments:

Please do not enter any spam link in the comment box.